سورج ڈوبنے والا تھا رات کے روشن ستارے اپنی جوش میں جگمگانے لگے تھے بچے بھی کھیل کھود کر گھر واپس لوٹ چکے تھے ھر گھر کے چولھے سے کھانا پکانے کی بو آرہی تھی
لیکن کرن کو اپنے میاں کا انتظار تھا کے کب لوٹ رہیں ہیں اور کچھ کھانے پکانے کو سامان لیکر آئیں تو بچوں کے لیے کچھ بنائوں اس روز ستار دھاڑی پر کمانے کے لیے بھت دور تک نکل چکا تھا
معمول کے مطابق کرن نے کچن میں چولھہ جلا کر ستار کی راھ کو دیکھ رہی تہی ناجانے ایک انجان آدمی دروازے پر دستک دے رھا تھا کچھ پل میں تو بچوں کے چھروں پر خوشی چھا چکی تھی کے ابو آگائے ہیں
اور کچھ کھانے کی چیزوں کے ساتھ ساتھ کھیلنے کے لیے کھلونے بھی لائیں ھونگے سب کے مسکراتے چھرے آسمان کی بلندیوں کو چھو رھے تھے کرن کی دھڑکن بھی تیز ہورہی تھی اپنے میاں کو لیکر
کرن دروزے کی طرف جارہی تھی بچے بھی اپنی ماں کے پیچھے پیچھے جانے لگے دروازے کی اور سانسیں تیز ہونا شروع ہوچکی تھی کرن کی بچوں کی بیتابی بھی دیکھنے کو تھی
دروازہ کھل چکا تھا سامنے ایک انجان آدمی ایک پرچی ھاتھ میں تھامے کھڑا تھا کرن بھی پڑھی لکھی نہیں تھی ان کے بچے بھی غربت کے مارے نہیں پڑ پاتے تھے کرن کی دھڑکنوں کی رفتار اور بھی تیز ہو چکی تھی
نا جانے اس پرچی میں کیا ہے اور یہ آدمی کون ہوسکتا ہے اور اتنی دیر میں میرے میاں بھی نہیں آئے ستاروں کی سرگوشیاں بڑھنے لگی تھی چاند بھی اپنی رفتار میں آسمان میں چمک دھمک رھا تھا
